امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ روس کے ساتھ بات چیت شام میں لڑائی کی کارروائیاں روکنے کے لیے کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کا راستہ ہو گی۔ واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان خطرناک اختلافات کے باعث مذاکرات دشوار ہیں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں جی ٹوئنٹی سربراہ اجلاس کے موقع پر امریکا کے صدر اور برطانوی وزیراعظم نے ملاقات کی، پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر اوباما نے کہا کہ شام کے معاملے پر روس سے مذاکرات کلیدی اہمیت رکھتے ہیں، خطے میں تمام قوتوں کو متحد کرنا مشکل ہے، برطانیہ دنیا میں جہاں بھی ہو امریکا کا مضبوط اتحادی ہے۔ چین کے شہر ہینگ زو میں جی20 سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے آئے ہوئے اوباما نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکا طویل عرصے سے اس بات کا خواہش مند ہے کہ شام میں
تشدد میں کمی لانے اور انسانی امداد کو بہتر بنانے کے لیے کوئی طریقہ نکالا جائے تاہم اگر روس کی آمادگی نہ ہوئی تو اگلے مرحلے میں منتقلی مشکل ہو جائے گی۔ امریکی صدر نے باور کرایا کہ شام میں تام قوتوں کو زمینی طور پر جمع کرنا تو مشکل ہے تاہم روس کے ساتھ بات چیت بنیادی اہمیت کی حامل ہے۔ امریکا کے صدر براک اوباما نے کہا کہ عراق اور شام میں داعش کے خلاف کارروائی جاری ہے، شام میں کارروائیوں پر روس سے اختلافات برقرار ہیں جبکہ برطانوی وزیراعظم تھریسا مے کا کہنا تھا کہ روس امدادی قافلوں کو شام میں داخلے کی اجازت دے۔ اس موقع پر برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا روس امدادی قافلوں کو شام میں داخلے کی اجازت دے۔ اس دوران برکس تنظیم کے سربراہان نے بھی جی ٹوئنٹی اجلاس سے پہلے ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کی